رپورٹ کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے جون 2014 ء میں مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تین یہودی آباد کاروں کے اغواء اورپراسرار قتل کے بعد بیت المقدس اور غرب اردن سے ان 54 فلسطینی سابق سابق اسیران کو گرفتار کرلیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم "اسٹڈی سینٹر برائے حقوق اسیران” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے پچھلے سال کریک ڈاؤن میں "معاہدہ احرار” کے تحت رہا کردہ 60 فلسطینیوں کو دوبارہ حراست میں لیا تھا۔ ان میں سے چھ کو رہا کیا گیا جب کہ باقی 54 تاحال اسرائیل جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں بعض خواتین بھی شامل ہیں جو سنہ 2011 ء کے معاہدے[وفاء اسیران] کے تحت رہا کردی گئی تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض حکام نے گرفتار کیے گئے بیشتر سابقہ اسیروں کو ماضی میں دی گئی سزائیں بھی بحال کردی ہیں۔
دوبارہ گرفتار کیے گئے فلسطینی شہریوں میں الخلیل شہر کے 14 باشندے شامل ہیں جن کے نام محمد الجعبری، صفوان عویوی، عباس شبانہ، زھیر سکاری، بسام النتشہ، سلیمان ابو سیف، رسمی محاریق، محمود السویطی، احمد عواودہ، نائف شوامرہ، محمد عوض، معاذ انو رموز، خالد مخامرہ، اسماعیل مسالمہ، یسری الجولانی، جنین کے یعقوب الکیلانی، عارف واخریہم وائل جلبوش، عماد موسیٰ، معمر غوادرہ، محمد الحاج صالح، عبدالرحمان صلاح، اشرف ابو الرب، وھیب ابو الرب، سامر المحروم، القدس کے ناصر عبد ربہ، علاء بازیان، رجب الطحان، عدنان مراغہ، سامر العیساوی، جمال ابو صالح، اسماعیل حجازی، رام اللہ کے نائل البرغوثی، نضال زلوم، سلمان ابو عید، ابراہیم المصری، ابراہیم شلش، ربیع البرغوثی، خالد غیظان، نابلس کے زھیر خطاطبہ، احمد حمد ، طہ الشخشیر، نضال عبدالحق، مہدی عاصی، حمزہ ابو عرقوب، عماد فاتونی، طولکرم کے محمد برکات، عبدالمنعم طعمہ، اشرف الواوی، عامر مقبل، عاید خلیل اور مجدی عجونی شامل ہیں۔ بیت لحم کے خضر راضی، سلفیت کے عماد عبدالرحیم اور قلقیلیہ کے شادی عودہ بھی ان اسیران میں شامل ہیں جنہیں سنہ 2011 ء کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔