مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اخبار”یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ کے مطابق فوج میں بھرتی ہونے سے انکاریوں سے جیلیں بھر گئی ہیں اور کوئی جگہ خالی نہیں رہی ہے کیونکہ فوج سے فرار اور بھرتی ہونے سے انکار کرنے والوں کی بڑی تعداد ابھی تک جیلوں میں بند ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بند ایسے یہودیوں کے اعدادو شمار جو فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کرتے ہیں یا فرار اختیار کرتے رہے ہیں خیالی اور غیر حقیقی معلوم ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 71 فی صد فوجیوں کا ٹرائل فوج سے فرار یا غائب ہونے کے الزام کے تحت کیا جاتا ہے جبکہ 21 فی صد کے خلاف قانونی کارروائی فوج کے ضابطہ خلاق کی خلاف ورزی پرکی جاتی ہے، بقیہ یہودی فوجیوں پر پرتشدد راستے اختیار کرنے۔ زہرکھلانے، اسلحہ کی چوری یا حساس معلومات افشاء کرنے جیسے الزامات عاید کیے جاتے ہیں۔ عموما جیلوں میں بھیجے گئے فوجیوں کو تین ماہ تک قید رکھا جاتا ہے۔
رپورٹ میں مبصرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو نوجوانوں کو اپنی صفوں میں بھرتی کرنے کا عمل بہت مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔فوج میں بھرتی ہونے والے ایک نوجوان کی تربیت پر جو اخراجات اٹھتے ہیں وہ غیرمعمولی ہوتے ہیں۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ فوج میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بھرتی کرنے کی ضرورت نہیں جتنا کہ فوج کے ادارے پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین