اسرائیل کی ایک فوجداری عدالت نے زیرحراست اردن کے 16 سالہ محمد مہدی سلیمان کو ایک یہودی آباد کار کے قتل کے الزام میں 15 سال قید اور 30 ہزار شیکل کی رقم مقتول کے اہل خانہ کو بہ طورحرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اردنی بچے کے والد مہدی سلیمان نے عمان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی عدالت کی جانب سے اس کے سولہ سالہ بیٹے کو پندرہ سال قید اور تیس ہزار شیکل جرمانہ کی سزا کل جمعرات کو سنائی گئی۔بچے کے والد نے بتایا کہ صہیونی عدالت کی جانب سے محمد کے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر عدالت نے دوبارہ کیس کی سماعت شروع کرنے کے بعد اس کے بیٹے کو قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
اردنی شہری کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام کی جانب سے انہیں عدالت کے فیصلے کے بارے میں مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ہرجانے کی رقم دو ماہ کے اندر اندر ادا کردی جائے ورنہ محمد مہدی کی سزا میں اضافہ کردیا جائے گا۔
مہدی نے اردنی وزارت خارجہ اور وزیراعظم عبداللہ النسور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے بیٹے کے کیس کی سرکاری سطح پر پیروی کریں اور اسرائیلی قید سے چھڑانے کے لیے اثرو رسوخ استعمال کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے اردن سے تعلق رکھنے والے بچے محمد مہدی سلیمان کو 15 مارچ 2013 ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس پر اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری کا الزام عاید کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں سات یہودی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔ بعد ازاں ایک فوجی ہلاک ہوگیا تھا۔ اردنی بچے کی گرفتاری مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں عمل میں لائی گئی تھی۔