اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں جالود قصبے میں واقع فلسطینیوں کے 10 مکانات مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہودی توسیع پسندی کے خلاف سرگرم مقامی کمیٹی کے سربراہ غسان دغلس نے بتایا کہ صہیونی حکام کی جانب سے جالود قصبے کے دس مکانوں کے مکینوں کو یہ مکانات 15 دن کے اندر اندر خالی کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مکانات یہودی جالونی”ایحیا” کے قریب بنائے گئے ہیں جو اس کالونی کے لیے خطرہ ہیں۔ اس لیے انہیں مسمار کیا جائے گا۔غسان دغلس نے بتایا کہ اسرائیلی حکام جن مکانات کومسمار کرنے کی کوشش کررہی ہے وہ نئے نہیں بلکہ سنہ 1970 ء سے بنے ہوئے ہیں جب کہ جس یہودی کالونی کے تحفظ کے لیے انہیں مسمار کیا جا رہا ہے وہ پانچ سال پہلے وہاں بنائی گئی تھی۔
غسان نے بتایا کہ مکانات کی مسماری سے 80 فلسطینی شہریوں کے بے گھرہونے کا اندیشہ ہے۔ ان میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یہ مکانات مقامی شہریوں محمد کمال عباد، محمد کامل عباد، حسین کمال عباد، فرحان کمال عباد، فرح فرحان عباد، نسیم فرح عباد، محمود فرحان عباد،، فوزی سامی عباد، محمود سامی عباد اور سلام سامی عباد کی ملکیت بتائے جاتے ہیں۔