مغربی کنارے کے ضلع نابلس کی قریبی یہودی بستی ’’یتسھار‘‘ سے تعلق رکھنے والے انتہاء پسند یہودی خاندان ایفمان نے حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی ڈیلنگ کے نتیجے میں رہا ہونے والے دو فلسطینی اسیران کے قتل پر ایک لاکھ ڈالر انعام مقرر کر دیا ہے۔ لیفمان خاندان کے مطابق ان اسیران نے تیرہ سال قبل ان کے خاندان کے دو افراد کو قتل کیا تھا۔
اسرائیلی روزنامے ’’معاریف‘‘ کے مطابق لیفمان خاندان نے تبادلہ اسیران معاہدے کے پہلے مرحلے میں چار سو سے زائد فلسطینی اسیران کی رہائی کے بعد رہا ہونے والے دو فلسطینیوں کے قتل کی قیمت ایک لاکھ ڈالرز مقرر کر دی۔
روزنامے کے مطابق خویلد اور تزار رمضان، جن کا تعلق نابلس کے گاؤں تل سے ہے، نے تیرہ سال قبل ’’یتسھار‘‘ یہودی بستی سے تعلق رکھنے والے شلومولیفمان اور ھارئیل بن نون کو اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جب وہ کسی سفر پر تھے۔ رہائی پانے والے ایک فلسطینی اسیر کو غزہ جبکہ دوسرے کو ترکی جلاوطن کر دیا گیا ہے۔
لیفمان خاندان نے یہ اعلان مغربی کنارے کے انتہاء پسند یہودیوں کے زیر انتظام ایک ویب سائٹ پر کیا ہے۔ ترکی، عربی، انگلش اور عبرانی زبان میں شائع اشتہار پر دونوں فلسطینیوں کی تصاویر اور ان کو قتل کرنے والے کے لیے ایک لاکھ ڈالر انعام دینے کی عبارات درج ہیں۔ ".
اعلان میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ انعام اس شخص کو دیا جائے گا جو ان دونوں کو حراست میں لے کر ان سے موسی کی توراہ کے مطابق انتقام لے گا۔ یہودی خاندان نے ارادہ ظاہر کیا ہے کہ عنقریب یہ اعلان سماجی روابط کی معروف ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ پر بھی نشر کر دیا جائے گا۔