فلسطین اور یورپی تعلقات کونسل نے یورپی یونین کی مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنا رویہ بدلنے پر سراہا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حال ہی میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی طرف سے کیا گیا ایک فیصلہ اس بات کا کا مظہر ہے۔ یورپی وزرائے خارجہ نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے کہ یہودی بستیوں یا مغربی کنارے کی مقبوضہ فلسطین سے درآمد کی گئی اشیاء یورپی مارکیٹ میں تاجر اور خریدار کے لئے الگ رکھی جائیگی۔
کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” یہ مثبت فیصلہ، جس سے انصاف کا پتہ چلتا ہے اسرائیلی یہودی بستیوں کے طریقہ کار کو مسترد کرنے کی طرف پہلا عملی قدم ہے۔”
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ انتہاپسند یہودی آبادکاروں کی یورپی یونین کے ممالک میں داخلے پر پابندی لگائی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین-اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کو بھی ختم کیا جائے کیوںکہ اسرائیل بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے احترام نہیں کرتا۔
یورپی یونین کے تیرہ رکن ممالک بشمول برازیل، فرانس، اسپین اور نیدرلینڈز نے فیصلہ کیا ہے کہ مغربی کنارے میں بنائی گئی مصنوعات پر لیبل لگایا جائے گا تاکہ ان مصنوعات کو پھر یورپی یونین کی طرف سے لگائی گئی کم قیمت کا فائدہ نہیں ہو گا اور یہ باآسانی تاجروں اور خریداروں سے پہچانی جائے گی۔
کونسل نے یورپی یونین کے سینئر عہدیداروں کی جانب سے یورپی یونین کی خارجہ معاملات کی ہائی نمائندہ کیتھرین آشٹن کو بھیجے گئے خط کا بھی خیر مقدم کیا۔ اس خط میں مس کیتھرین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ”اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے سے نمٹنے کے لئے ایک ضروری تبدیلی لانے اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کی ضرورت ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین