مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس رہ نما ڈاکٹر الزھار نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس سےخطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے خلاف تازہ معرکے میں حماس نے قیادت کی اور دشمن کو اپنی عسکری قوت پر چونکا دیا ہے۔ مجاہدین نے مختلف انواع اقسام کے راکٹ استعمال کرکے دشمن کو بتا دیا ہے کہ اب فلسطینی بھی اتنے کمزور نہیں رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ دشمن کی جانب سے یہ دعویٰ کہ انہوں نے فضائی حملوں میں حماس کی طاقت کو کچل دیا ہے قطعی غلط ہے۔ اسرائیلی فوج بوکھلاہٹ کا شکار تھی اور اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ مزاحمت کاروں کے خلاف کہاں کارروائی کرے۔ یہی وجہ ہے کہ قابض فوج عام شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتی رہی ہے۔ حماس کی قوت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے سے ایک منٹ قبل تک مزاحمت کار دشمن پر راکٹوں سے حملے کرتے رہے ہیں۔
مسلح جدو جہد کا پروگرام جاری رہے گا
ڈاکٹر محمود الزھار کا کہنا تھا کہ بعض لوگ حماس پر یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ اس نے مسلح مزاحمت کا باب بند کرنا شروع کر دیا ہے۔ میں یہ بات واضح کر دوں کہ مسلح مزاحمت کے حوالے سے حماس کی پالیسی کبھی تبدیل نہیں ہو گی۔ حماس پر یہ الزام قطعی بے بنیاد ہیں کہ اس نےاقتدار کے لئے مزاحمت فروخت کردی اور مسلح جنجگوؤں کو گرفتار کرلیا ہے۔ اگر حماس نے مسلح جدو جہد ترک کر دی ہے تو آیا دشمن پر جدید راکٹوں کے حملے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلح جدو جہد ہی فلسطین کی آزادی اور فلسطینیوں کے سلب شدہ حقوق کی بحالی کا راستہ ہے۔ حماس اس راستے کوکسی قیمت پر ترک نہیں کرے گی۔ حماس کے نزدیک عہدے اور اقتدار کی کوئی حیثیت نہیں ہے، جو لوگ اس طرح کے الزامات عائد کر رہے ہیں وہ خود مسلح جدو جہد کے مخالف ہیں اور وہ حماس کو بھی اپنے دائرے میں گھسیٹنا چاہتے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ فائر بندی معاہدے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ فائر بندی کا معاہدہ فلسطینیوں کی فتح اور دشمن کی شکست ہے۔ ہم نے اپنی شرائط پر سیز فائر کیا ہے۔ جنگ میں پہل بھی دشمن نےکی تھی اور فائر بندی میں بھی اسی نے پہل کی ہے۔ ہمیں اس میں کوئی جلدی نہیں تھی۔