مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قطر کے صدر مقام دوحہ سے جاری ایک بیان میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ نہتے فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے کی وحشیانہ کارروائی کسی انسانی اور اخلاقی دائرے میں نہیں۔ اس درندگی اور بربریت میں نہ صرف منظم یہودی جھتے ملوث ہیں بلکہ صہیونی حکومت کو ان انتہا پسند دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہی ہے بھی فلسطینی بچے کے زندہ جلائے جانے کے واقعے کی برابر قصور وار ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ کسی فلسطینی بچے کا یہودیوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل نہیں بلکہ ارض فلسطین پرصہیونی قبضہ اور غیرقانونی یہودی آباد کاری ہے۔ صہیونی حکومتیں انتہا پسندوں کو فلسطینیوں کے جان ومال سے کھیلنے کی کھلی اجازت دیتی ہیں اور کئی دھائیوں سے معصوم فلسطینیوں کے وحشیانہ انداز میں قتل عام اور نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ شہید علی سعد دوابشہ کو گھر میں زندہ جلا کر شہید کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے ایک سال قبل بیت المقدس کے ایک فلسطینی لڑکے ابو خضیر کو اغواء کے بعد نہایت بے رحمی کے ساتھ زندہ جلاتے ہوئے شہید کردیا تھا۔
خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی بچے کو زندہ جلا کر شہید کرنا اور اس کے اہل خانہ کو شدید زخمی کرنے کا مجرمانہ واقعہ ناقابل معافی جرم ہے۔ میں تمام فلسطینی مزاحمتی گروپوں سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ شیر خوار فلسطینی بچے کے خون کا انتقام لینے کے لیے مزاحمتی کارروائیاں تیز کردیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
