(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہروں میں اپنے وسیع آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں بنیادی ڈھانچے اور طبی اداروں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور نہتے شہریوں پر فائرنگ سمیت تشدد کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی گروپس صیہونی افواج کی دہشتگردی کے خلاف بہادری سے مقابلے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
طولکرم میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ انہوں نے دیگر مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر طولکرم کیمپ کے حارۃ البلاونہ علاقے میں پیش قدمی کرنے والی غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی پیدل فوج کے خلاف ایک مضبوط گھات لگائی ہے، جس میں فوجیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ایک اور اہم پیشرفت میں، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوجیں کل دوپہر مغربی کنارے کے شمالی شہر طوباس میں داخل ہوئیں جہاں انہوں نے پہلی بار دوسری فلسطینی انتفاضہ کے بعد سے بھاری بکتر بند گاڑیاں استعمال کیں۔
طوباس کے میڈیا آفیسر ادھم عودہ نے بتایا کہ "تقریباً 15 فوجی گاڑیاں، جن میں دو بڑے بلڈوزر اور دو بڑی بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں، طوباس شہر میں داخل ہوئیں، یہ 2002 کے بعد سے پہلی بار ایسا ہوا ہے، جب دوسری انتفاضہ جاری تھی۔”
بدھ کے روز، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوجیں طوباس شہر کے شمالی علاقے عقابہ سے پیچھے ہٹ گئیں، جہاں انہوں نے دو خاندانوں کے پانچ نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ عقابہ کے صحافی زید ابو عرہ نے بتایا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوجیں نے کئی گھروں میں چھاپے مارے اور تلاشی لی، جس کے بعد انہوں نے تین بھائیوں احمد، محمد، اور محمود مصطفی سمیح کے علاوہ محمد طارق سمیح اور وجدی جابر غنام کو گرفتار کیا۔
اسی دوران، حماس تحریک نے کہا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کا فیصلہ، جس میں قیدی تسنیم عودہ، قیدی محمد ابو حلوہ، اور آزاد ہونے والی زینہ بربر – جنہیں طوفان الاقصی معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا – کو ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ یروشلم سے نکالنا، ایک وحشیانہ اور ظالمانہ فیصلہ ہے۔
یہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی انتہا پسند حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے، جو مقدس شہر کو اس کے باشندوں سے خالی کرنے اور یہودی بنانے اور بستیاں بسانے کے منصوبے کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”