مغربی کنارے میں سیاسی اختلافات کی پاداش میں سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے جس کے خلاف ضلع الخلیل میں سب سے بڑے احتجاجی دھرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ خالد مشعل اور محمود عباس کے درمیان ملاقات سے قبل بائیسویں دھرنے میں انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کے رہنما شریک ہونگے۔
رابطہ شباب مسلم، سیاسی گرفتار افراد کے اہل خانہ کی کمیٹی اور دیگر تنظیموں کی جانب سے بدھ کے روز ہونے والی احتجاجی ریلی الخلیل کے ابن رشد چوک سے شروع ہوگی۔
منتظمین کی جانب سے فلسطینی قوم کے نام دھرنے میں شرکت کی اپیل پر مشتمل مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان ملاقات کا وقت قریب آگیا ہے۔ اس اہم موقع پر فلسطینی قوم کی خواہش تھی کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت پر عمل کے متعلق نیک فال سامنے آئے لیکن اس کے برعکس اتھارٹی کی فورسز نے حماس حامیوں کی گرفتاریاں تیز کردی ہیں جو قابل مذمت ہے۔
بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی تازہ جارحانہ کارروائیوں کا حوالہ بھی دیا گیا، پری وینٹو فورسز نے نجاح یونیورسٹی کے اسلامک بلاک کے ترجمان پر فائرنگ کی جبکہ متعدد فلسطینی یونیورسٹیز کے طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔ حماس اور اسلامی جہاد کے گرفتار کیے گئے کئی سرگرم کارکن دو ہفتوں سے اپنے پیاروں کی ملاقات سے بھی محروم ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے منتظمین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں اس وقت بھی 90 افراد محض سیاسی اختلافات کی پاداش میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ 30 کے قریب افراد ایک سے چار سال کی مدت سے جیلوں میں قید ہیں۔