اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے مرکزی رہ نما اور تنظیم کے پارلیمانی بلاک ‘‘اصلاح وتبدیلی’’ کے سربراہ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل
نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کی جانب سے یک طرفہ طور پر بلدیاتی انتخابات کا اعلان قومی مفاہمت کےاصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں بلدیاتی انتخابات کو صدرعباس کی جماعت الفتح کے داخلی انتخابات سمجھا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق میڈیا کو جاری ایک پریس ریلیز میں حماس کے رہ نما ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ فلسطین میں پارلیمانی، صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کا جو اصول قومی مفاہمتی فارمولے میں طے کیا گیا ہے، اسی پرعمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ صدر محمودعباس ایک جانب فلسطین میں قومی مفاہمت کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں اور عملی طور پر وہ یک طرفہ طور پر مغربی کنارے میں بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتے ہیں۔ انتخابات تمام فلسطینی جماعتوں اور عوام کا جمہوری حق ہے یہ کسی ایک پارٹی کے انتخابات ںہیں کہ جب چاہے ان کا اعلان کر دیا جائے۔ صدر کا تازہ اعلان قومی مفاہمتی معاہدے سےہم آہنگ نہیں ہے۔
ڈاکٹر بردویل کا کہنا ہے کہ قومی مفاہمت کے قیام کے لیے ناگزیر ہے کہ تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔ مغربی کنارے میں یک طرفہ طور پر بلدیاتی انتخابات کے اعلان کا مقصد علاقے میں فتح کی بالادستی قائم کرنے کا غیر جمہوری طرزعمل اختیار کرنا ہے۔ حماس اور دیگر سیاسی جماعتیں صدر کے اس اعلان کو قبول نہیں کریں گی۔
حماس رہنما نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کے اعلانات کے بجائے قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی کوشش کریں اور یک طرفہ طورپر مغربی کنارے میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان واپس لیں۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے اراکین قانون ساز کونسل کو ‘‘کالعدم گروپ’’قرار دینے کے اعلان کی شدید مذمت کی اور اسے فلسطینیوں کے خلاف صہیونیوں کی منظم نفرت اور انتقامی پالیسی کا شاخسانہ قرار دیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین