فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز نے چھاپہ مار کارروائیوں میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے مزید چار ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ تازہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی ہیں جب دوسری جانب فلسطینی سیاسی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کی ایک ڈیل ہو چکی ہے جس کے تحت دونوں جماعتیں اپنے اپنے زیرانتظام علاقوں میں ایک دوسرے کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سے اجتناب کریں گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق عباس ملیشیا نے بدھ کے روز الخلیل شہر میں جامعہ النجاح میں زیرتعلیم تین طلباء کو حراست میں لے لیا۔ان میں سے دو کارکنوں کو اریحا شہر میں بدنام زمانہ تفتیشی مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں پہلے ہی حماس کے درجنوں کارکنوں کو اذیت ناک تشدد کا سامنا ہے۔ گرفتار کیے گئے تین طلباء کے نام محمد ابو عبید، براء الجمیل اور احمد دویکات بتائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسی شہر سےعباس ملیشیا کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے حماس کے سابق اسیر رکن تیس سالہ عمرطلب النطاح کو حراست میں لے لیا۔ عمر کی گرفتاری الخلیل شہر میں اس کے گھر سے کی گئی۔ بعد ازاں اسے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ادھراریحا جیل سے اطلاعات ہیں کہ جیل میں حماس کے کئی اسیران کو عدالت کی جانب سے رہائی کے حکم کے باوجود مسلسل نہ صرف حراست میں رکھا گیا ہے بلکہ کئی سابق اسیروں کو وہاں پر وحشیانہ تشدد کا سامنا ہے۔ ان میں کئی طلباء بھی شامل ہیں جنہیں حماس سے تعلق کے الزام میں گرفتار کر کے ان پر تشدد کے ساتھ ساتھ ان کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔