رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک بڑے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ مصراور حماس کی قیادت نے بات چیت میں غزہ پرعائد پابندیوں میں نرمی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ فریقین میں ہونے والی بات چیت میں تین اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قاہرہ میں حماس اور مصر کے مذاکرات میں غزہ کی پٹی پرپابندیوں میں نرمی کی یقین دہائی کرائی گئی، اس کے علاوہ فریقین میں مسئلہ فلسطین اور دو طرفہ تعلقات کے فروغ پربھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ قاہرہ مذکرات کئی سالوں کی تلخی کو کم کرنے میں مدد دیں گے اور غزہ کی پٹی کےعوام کے لیے ریلیف کا سبب بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری بندوق کا ہدف صرف غاصب اسرائیلی ہیں جنہوں نے ہمارے ملک پرغاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ حماس دشمن کے علاوہ کسی اور پر بندوق نہیں اٹھائے گی اور نہ کسی دوسرے ملک کی سرزمین کو استعمال کیا جائے گا۔ حماس کی تمام تر جدو جہد کا مرکز صرف فلسطین ہے۔
انہوں نے عرب ممالک کے ساتھ حماس کے تعلقات کے فروغ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے عرب بھائیوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ مل کرآگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ اسلامی دنیا کے ساتھ حماس کے تعلقات کی اساس مسئلہ فلسطین کی حمایت ہے۔ جو ملک بھی فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرے گا حماس اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس پڑوسی ملک مصر کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی وہ جلد قاہرہ کا دورہ بھی کریں گے۔
اسماعیل ھنیہ نے اپنی تقریر میں فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ فلسطینیوں کے درمیانی قومی مفاہمت اور قبلہ اوّل کی آئے روز یہودی آباد کاروں کےہاتھوں ہونے والی بے حرمتی پربھی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی نوجوانوں نے تحریک انتفاضہ کے ذریعے صہیونی توسیع پسندی کے سامنے ایک بڑی رکاوٹ پیدا کی ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ تحریک قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے بھی موثر ثابت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبلہ اوّل اور بیت المقدس کا دفاع ان کی جماعت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقدس مقصد کے لیے حماس ہرقسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ القدس حماس کے سیاسی، فوجی اور عسکری ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ غزہ کو فلسطینی تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنائیں گے اور تحریک انتفاضہ کی حمایت کے لیے ہرسطح پرمہم چلائی جائے گی۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی نوجوانوں کی شروع کردہ تحریک تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
