مرکزاطلاعا ت فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ امور پناہ گزین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری حکومت کی جانب سے شام سے نقل کرکے آنے والے 56 فلسطینی پناہ گزینوں کو جیلوں میں ڈالنے یا واپس شام بھجوانے کی دھمکیاں نہایت افسوسناک ہیں۔
حماس مصری حکومت کے اس طرز عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاہرہ سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کی مرضی کے مطابق جہاں جانا چاہتے ہیں بھیج دے۔ وہ شام سے اپنی جانیں بچا کر من کے تلاش میں نکلے ہیں۔ انہیں جیلوں میں ٹھونسنے یا واپس شام بھجوانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
حماس نے فلسطینی پناہ گزینوں کی دیکھ بحال کے عالمی ادارے’’اونروا‘‘ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصر پہنچنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے سنہ 1951 ء میں طے پائے معاہدے کے تحت فوری اور موثر اقدامات کرے تاکہ ساٹھ کے قریب فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات دور کیے جاسکیں۔
خیال رہے کہ رواں سال فروری میں شام سے فرار کے بعد مصر پہنچنے والے سیکڑوں فلسطینی اور شامی باشندوں کو مصری حکومت نے اس وقت روک لیا تھا جب وہ سمندر کے راستے یونان کی طرف عازم سفر تھے۔ بعد ازاں شامی پناہ گزینوں کو چھوڑ دیا گیا تھا تاہم فلسطینی پناہ گزین تاحال زیرحراست ہیں۔ مصری حکومت نے ان سے کہا ہے کہ وہ یا تو واپس شام چلے جائیں ورنہ انہیں جیلوں میں ڈال دیا جائے گا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
