مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے وزیرخارجہ آوی گیڈور لائبرمین کے بیان سے مصر اورصہیونی ریاست کےدرمیان فلسطینی تحریک آزادی کے خلاف خفیہ گٹھ جوڑ کا صاف اظہار ہو رہا ہے۔ اسرائیلی وزیرخٰارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مصری عدالت کےفیصلے نےیہ ثابت کردیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کے خاتمے کے لیے اسرائیل کامطالبہ درست تھا اور آج اسرائیل اپنے اس مطالبےپر مزید بہتر پوزیشن پر کھڑا ہے۔
حماس کے ترجمان نے عرب اور دیگر مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ مصری عدالت کے فیصلے پر اثرانداز ہونے اور فیصلہ تبدیل کرانے کے لیے مصر پردبائو ڈالیں ورنہ اس نوعیت کے فیصلوں سے مسئلہ فلسطین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیرخارجہ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’’ٹیوٹر‘‘ پر پوسٹ کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ مصری عدالت کی فیصلے نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطین میں صرف صہیونیوں کے دشمن ہی نہیں بلکہ عربوں اور مصریوں کےدشمن بھی موجود ہیں۔ یہ ہم سب کے مشترکہ دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ مصر جن لوگوں کو صہیونی دشمن ہونے کی بنیاد پر پابندیوں کے دائرے میں بند کر رہا ہے اسرائیل کو بھی چاہیے کہ وہ انہیں ملک سے نکال باہر کرے۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر مصرمیں حماس کو دہشت گرد قرار دے کر اس کے ارکان کو وہاں سے نکال باہرکیا جا رہا ہے تو اسرائیل کو یہ کام بدرنہ اولیٰ کرنا چاہیے کیونکہ حماس اصل دشمن تو اسرائیل کی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین