فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے واضح کیا ہےکہ قومی عبوری حکومت کی تشکیل کا تنظیم آزادی فلسطین کی نئی باڈی تشکیل دینے سے کوئی تعلق نہیں۔ قومی حکومت کی ذمہ داریاں نہایت محدود ہوں گی۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی عبوری حکومت میں صدر محمود عباس کا کوئی خاص سیاسی پروگرام نہیں ہو گا۔ صدر کچھ عرصے کے لیے عبوری حکومت کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔
ایک سوال کےجواب میں سامی ابوزھری کا کہنا تھا کہ قومی عبوری حکومت کی تشکیل اورصدر محمود عباس کے سیاسی مقاصد کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔ ہم صدر کی جانب سے قومی عبوری حکومت کے ذریعے مخصوص مقاصد حاصل کرنے کے دعوے کو مسترد کر چکے ہیں اور یہ واضح کر چکے ہیں ان کی جماعت قومی حقوق اور بنیادی اصولوں سے انحراف کی اجازت کسی کو نہیں دے گی۔ خاص طور پر بیت المقدس کی حیثیت، فلسطینی پناہ گزینوں اور صہیونی ریاست کے بارے میں فلسطینی قوم کے مطالبات واضح ہیں۔ان پر پسپائی قبول نہیں کی جائے گی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ صدر محمود عباس کی سربراہی میں بننےوالی قومی عبوری حکومت کی محدود ذمہ داریاں ہوں گی۔ یہ ایک عارضی حکومت ہو گی جس کا کوئی خاص سیاسی پروگرام نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز صدر محمود عباس نے رام اللہ میں اطالوی قونصل خانے کی ایک تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ قومی عبوری حکومت کا قیام تنظیم آزادی فلسطین کے بین الاقوامی معاہدوں کو مزید مضبوط کرنے کے لیے عمل میں لایا جا رہا ہے۔ قومی حکومت نہ صرف پی ایل او کے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے گی بلکہ یہ حکومت ان کےسیاسی پروگرام کو آگے بڑھانے میں بھی مدد گار ثابت ہو گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین