مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جامب سے جاری ایک بیان میں دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور طے شدہ اصولوں پر کسی فرد کا ادارے کو دست درازی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ارض فلسطین کی صہیونی فوجی تسلط سے آزادی، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی فلسطینیوں کو واپس اورلاکھوں پناہ گزینوں کی وطن واپسی ہمارے دیرینہ مطالبات ہیں، جن پرکوئی بات نہیں کی جاسکتی۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے حال ہی میں سلامتی کونسل میں جمع کی گئی قرارداد میں ترمیم اور تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ سلامتی کونسل میں جمع کی گئی قرارداد میں سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کے قیام اور دو سال کے اندر اندر عرب علاقوں سے اسرائیل کے فوجی تسلط کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حماس نے بیان میں واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کو بیرونی دبائو یا اسرائیلی مطالبات کے پیش نظر قوم کے بنیادی حقوق پر سودے بازی اور ڈاکہ ڈالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی عالمی دباو میں آ کر سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی مساعی کے بجائے ایک بار پھر صہیونی ریاست کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ رچانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے فلسطینی ریاست کا معاملہ ایک پیچیدہ اور سیاسی نوعیت کا مسئلہ ہے۔ یہ کسی ایک فلسطینی ادارے کی یا فلسطینی اتھارٹی کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری قوم کے تمام نمائندہ طبقات مل کر جو فیصلہ کریں وہی قابل قبول ہوگا۔ فلسطینی اتھارٹی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں ترمیم تبدیلی سے قبل پوری قوم کو اعتماد میں لے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین