غزہ(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ ہماری جدو جہد صرف غزہ کے عوام کے لیے نہیں بلکہ پورے فلسطین کی آزادی اور تمام فلسطینیوں کے حقوق کے حصول کے لیے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کے حقوق اور قربانیوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کی گردن کاٹ دی جائے گی۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صالح العاروری نے کہا کہ غزہ کے عوام کو کسی لالچ کے ذریعے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے نہیں روکا جاسکتا اور نہ ہی فلسطینی قوم کسی قسم کی بلیک میلنگ کا شکار ہوگی۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاھو کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ فلسطینی قوم کی قربانیوں کے خلاف جارحیت کرنے اور بری نظر سے دیکھنے والوں کی گردن توڑ دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہنما نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ ایام میں طے پانے والی جنگ بندی میں غزہ میں مظاہرے روکنے کی شرط شامل نہیں تھی۔ ان مظاہروں کا مقصد حق واپسی کے لیے آواز بلند کرنا اور غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی ظالمانہ ناکہ بندی کو ختم کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ میں احتجاج روکنا بھی جنگ بندی مفاہمت میں شامل ہوتا تو ہم اس کی پاسداری کرتے مگر غزہ میں جنگ بندی کا غزہ میں جاری حق واپسی مظاہروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
حماس رہنما نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کو سیاسی فیصلہ قرار دیا جاتا ہے مگر حقیقت میں غزہ کی پٹی میں صیہونیوں پر لگائی جانے والی کاری ضربوں نے دشمن کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں صالح العاروری نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اپنی اپنی جگہ پر مزاحمت کا سلسلہ اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کی مزاحمت کمزور ہوئی اور نہ ہی ماند پڑی ہے۔ فلسطینی عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہرسطح پر جدو جہد کے لیے پرعزم ہیں۔