(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دونوں جماعتیں فلسطین کے لئے متفقہ اقدام اور اس کے حصول کے لئے مفصل لائحہ عمل کے بغیر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں گذشتہ پندرہ سالوں میں 2006میں انتخابات ہوئے تھے ، اس وقت سے لے کر اب تک پانچویں بار فلسطین میں انتخابات کی کوشش کی گئی ہے تاہم اس وقت یہ کوشش غزہ میں فلسطینی قیادت حماس کی جانب سے کی گئی تھی جبکہ اب کی مرتبہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس ان کے انعقاد کے بارے میں سنجیدہ دکھائی دے رہے ہیں اور صدر محمود عباس کی جانب سے غرب اردن اور غزہ میں مئی میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات سے قبل اظہاررائے کی آزادی کے احترام کے ضمن میں فلسطینی دھڑوںمیں خیر سگالی کی فضاء کو پروان چڑھانے کے لیے صدر نےان دونوں وجوہ کی بنا پر گرفتار کیے گئے تمام افراد کی رہائی کا حکم دے دیاتھا جس پر عمل در آمد کی صورت میں گرفتار کیے گئے افراد کی رہائ کے حکم نامے جاری کیے گئے تھے۔
تاہم محمود عباس کے اس فرمان کے بعد سےاسرائیلی فوجیں روزانہ کی بنیاد پر گرفتاریاں کر رہی ہے جو ان کے فرمان کی کھلی مخالفت کرتا ہے۔ اس ضمن میں فلسطینی قیدی کلب کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں مغربی کنارے میں 456 شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فروری میں صرف ایک ہی رات میں 31 فلسطینیوں کو پکڑ لیا گیا ہے۔