• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعرات 18 ستمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home حماس

غزہ کو غرب اردن سے علاحدہ کرنےکے بدلے اسرائیل کی طویل جنگ بندی کی پیشکش

بدھ 11-03-2015
in حماس
0
plf incentive-to-seprate
0
SHARES
0
VIEWS

اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں طویل جنگ بندی کے لیے کچھ ایسی تجاویز سامنے آئی ہیں جن پرکسی صورت میں عمل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ان تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اگرغزہ کو غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے کاٹ دیا جائے تو اس صورت میں اسرائیل ابتدائی طورپر پانچ سال اور بعد ازاں پندرہ سال تک جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے نایب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ’’فیس بک‘‘ کے اپنے خصوصی صفحےپر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے یہ پیغام فلسطینی کاروباری شخصیات اور دیگر غیر جانب دار شخصیات کے ذریعے پہنچائی گئی تھیں۔ تاہم حماس اور اہل غزہ نے صہیونی ریاست کی تجاویز یکسر مسترد کردی ہیں کیوں کہ غزہ بھی فلسطین کا ایک حصہ ہے جسے کسی صورت میں کوئی الگ خطہ نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ہمیں کہا گیا کہ اگر غزہ کی پٹی کو مغربی کنارے سے الگ کردیا جائے اور مصر کی رفح گذرگاہ کو کھولنے کے بعد غزہ میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ قائم کرنے کے ساتھ ایک بندرگاہ بھی قائم کی جائے تو کیا وہ اس پر راضی ہوں گے تو ہم نے انہیں صاف جواب دیا کہ ہمیں ایسی بھونڈی تجاویز کسی صورت میں قبول نہیں جس میں فلسطین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی گئی ہو۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کے ایک اعلٰی فوجی افسر کی جانب سے آزاد شخصیات کے ذریعے ہم تک تجاویز پہنچائی گئیں جن میں کہا گیا کہ اگر یہ تجاویز منظور کرلی جائیں تو اسرائیل پانچ سال اور اگلے مرحلے میں پندرہ سال کے لیے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ اس صورت میں اسرائیل غزہ کا محاصرہ اٹھا دے گا اور شہر کی تعمیرنو میں بھی ہرممکن مدد فراہم کرے گا۔

ابو مرزوق نے بتایا کہ اس نوعیت کی تمام تجاویز غیرجانب شخصیات اور کاروباری حلقوں کے ذریعے ہم تک پہنچائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کی جانب سے دی گئی تجاویز مسترد کرنے کے بعد ان کے بارے میں متعدد مرتبہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام اور قومی عبوری حکومت میں شامل وزراء کو بھی بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی جانب سے اسرائیل کی پیش کش ٹھکرائے جانے کے بعد صہیونی ریاست کی جانب سے ناکہ بندی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ یہ اضافہ اہالیان غزہ کو نام نہاد ام تجاویز مسترد کیے جانے کی سزا ہے۔

 

بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین

ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.