مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مردوں، ہماری عورتوں، ہمارے مجاھدین، ہمارے بچوں اور بوڑھوں سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ہم فلسطین کی آزادی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ فلسطین کا ایک ایک چپہ دشمن سے آزاد کرائیں گے چاہے اس میں کتنا طویل وقت اور کتنی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو آزاد تسلیم کرکے باقی فلسطین کو چھوڑ دینا فلسطینی قوم کی لازوال قربانیوں اور ان کے خون کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ اور فراڈ ہو۔ ہم بیت المقدس، مغربی کنارے اور فلسطین کے تمام شہروں کو پنجہ یہود سے آزاد کرائیں گے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پورے فلسطین کا صرف 2 فی صد ہے۔ کیا کوئی عقل مند یہ تصور کرسکتا ہے کہ وہ پورے فلسطین کا صرف دو فیصد قبول کرلے اور 98 فی صد ایک غاصب دشمن کے حوالے کردے جو ایک اینچ کا بھی حق دار نہیں ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی قوم کی آزادی کی جدو جہد منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ غزہ کی پٹی آزادی کا بیس کیمپ ہے، جہاں سے دشمن پر راکٹ داغے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کی مشکلات کی وجہ سے یہ ڈھونگ نہ رچایا جائے کہ حماس غزہ کو فلسطین سے الگ کرکے اسے ایک خود مختار علاقہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم پورے فلسطین کی آزادی تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس مسجد اقصیٰ کے پنجہ یہود سے آزادی اور ارض فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح جہاد پریقین رکھتی ہے اور جہاد اس وقت تک جاری رہے گا جب تک فلسطینیوں کو ان کے تمام سلب کیے گئے حقوق مل نہیں جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین بندوق سے آزاد ہوگا، مذاکرات سے نہیں۔ اگر فلسطینیوں کی مزاحمت نہ ہوتی تو اسرائیل غزہ کی پٹی سے انخلاء نہ کرتا۔ مغربی کنارے میں جاری فلسطینیوں کی انفرادی مزاحمتی کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی قوم زندہ اور بیدار ہے اور آزادی کے لیے قربانیاں دینے کے جذبے سے سرشار ہے۔
قبل ازیں انہوں نے اسرائیلی جیل میں قید بھوک ہڑتالی فلسطینی کی تشویشناک حالت پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھوک ہڑتالی قید محمد علان کی زندگی کو نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔ انہوں نے عالمی برادری سے تمام فلسطینی قیدیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم بند کرانے کا مطالبہ کیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین