رپورٹ کے مطابق حماس رہنما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی جماعت قبرص کی تعمیرو ترقی اور اس کی وحدت کے خلاف نہیں مگر غزہ کی پٹی میں ایک بندرگاہ فلسطینی قوم اور غزہ کے شہریوں کا بنیادی حق ہے۔ اس حق کی مخالفت کرنے والے فلسطینی قوم کے مخلص نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن عزام الاحمد نے کہا تھا کہ ان کی جماعت غزہ میں بندرگاہ کے قیام کے قیام کے اس لیے خلاف ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں قبرص کی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ ان کی جماعت جلد ہی مصر کے ساتھ غزہ اور فلسطین کے تمام اختلافی معاملات پرکھل کر بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مصری حکام کے ساتھ بیٹھ کر تمام اختلافی معاملات بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے فلسطینی قوم پر زور دیا کہ وہ مصر اور حماس کے درمیان اختلافات کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ محمود الزھار کا کہنا تھا کہ ہم تمام عرب ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کے خواہاں ہیں۔ حماس ہر اس ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے جو فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرے۔
انتفاضہ القدس کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹرالزھارنے کہا کہ انہوں نے تحریک انتفاضہ 150 ایام میں بہترین نتائج اور اہداف حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود قبلہ اوّل کے دفاع میں جاری تحریک کو دبانے میں ناکام رہی ہے۔