اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ قطر کی جانب سے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جاری کردہ امدادی رقم عرب بنک نے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث یہ رقم غزہ نہیں پہنچ سکی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ "فیس بک” پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی کے ملازمین کی تنخواہوں کا معاملہ ایک ماہ سے حل طلب ہے۔ اس عرصے میں حماس کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے ہر سطح پر رابطوں کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم عرب بنک کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے جس نے قطری گرانٹ وصول کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ابو مرزوق کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور انسان جنگ زدہ شہریوں کو تنخواہوں اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے۔ انہون نے استفسار کیا کہ جب بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں جاری نہ کی جائیں تو قومی اداروں کو کیسے متحد رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے قومی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی کے اپنے وعدے پورے کرے۔
ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور قومی حکومت قطری گرانٹ کے حصول کے حوالے سے باہمی صلاح مشورہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے مسائل مل کر حل کرنے کے بجائے بیرونی اشاروں پر کام کرنا قومی مفادات کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل کے بعد غزہ کی پٹی میں سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے دور حکومت کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائی نہیں ہوسکی ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے انہیں تنخواہیں دینے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد قطر نے خصوصی اعانت کے تحت غزہ کے سابق ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین