اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے مرکزی رہ نما اور تنظیم کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی کے سربراہ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے عرب ممالک میں برپا عوامی انقلابات کی تحسین کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں آنے والے تغیرات نے فلسطین میں تحریک آزادی کو نیا ولولہ اور نیا خون دیا ہے۔
عرب خبررساں ایجنسی’’ قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج کے حملے کی دھمکیاں محض دباؤ بڑھانے کا ایک بہانہ ہیں، ورنہ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو میں غزہ پرجنگ مسلط کرنے کی جرات نہیں ہے۔ وہ غزہ کی پٹی پرحملوں کی باتیں کرکے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں اپنا ووٹ بنک بڑھانا اور انتخابات میں شکست سے بچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن نے اگرغزہ کی پٹی پرحملہ کیا بھی تو یہ اسرائیل کے گلے میں ہڈی کیطرح پھنس جائے گا جسے اسرائیل نہ اگل سکے گا اور نہ ہی نگل پائے گا۔ فلسطینی عوام اپنے حقوق اور جان ومال کی حفاظت خود کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے صہیونی حکومت کی غزہ پرحملوں کی دھمکیوں کو’’انتخابی قیمت بڑھانے‘‘ کا ذریعہ قراردیا اور کہا کہ صہیونی پارلیمنٹ کی تحلیل اور قبل از وقت انتخابات نے یہ ثابت کیا ہے کہ نیتن یاھو کا سیاسی دعوؤں کا محل نہایت کھوکھلا ہے اور کئی جماعتوں کو ساتھ ملانے کے باوجود وہ اپنی حکومت کو مزید برقرار نہیں رکھ سکے ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر بردویل نے کہا کہ صہیونی دشمن نے سنہ 2008.09 کی جنگ میں مجاہدین کے ہاتھوں بدترین شکست کھائی تھی۔ غزہ پردوبارہ حملہ ہوا تو مجاہدین اس سے بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب حالات ایسے نہیں ہیں کہ اسرائیل کسی بھی فریق کےخلاف جنگ چھیڑ سکے۔ غزہ پرجنگ مسلط کی گئی تو اس کے تمام تر بھیانک نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت پرعائد ہو گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین