مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے ایل حالیہ مضمون میں لکھا ہے کہ مسلم دنیا بالخصوص عرب ملکوں کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں دشمن قبلہ کے حصے بخرے کرنا چاہتا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کو عبادت کےحق سے محروم کرنے کے لیے مقدس مقام کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی گھنائونی سازش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا ہےکہ اسرائیل کی انتہا پسند تنظیمیں، صہیونی حکومت اور سیاسی جماعتیں سب مل کر مسجد اقصیٰ کی سازش کررہی ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو شرپسند قرار دینے کی ایک خطرناک مہم چلا کرمحافظوں پرپابندی لگانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ حال ہی میں اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر نے وزیردفاع موشے یعلون سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کی سرگرمیوں پر پابندی عاید کریں۔
ابو مرزوق نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی پالیسیوں کوبھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صدر محمود عباس آمریت کی راہ پر چل رہے ہیں۔ انہیں قبلہ اول کو لاحق خطرات کے بارے میں کوئی احساس نہیں ہے۔ وہ خود کو زیادہ با اختیار بنانے کے لیے فلسطین کے نمائندہ قومی اداروں کی توڑپھوڑ میں مصروف ہیں اپنی مرضی کے لوگوں کو قومی اداروں پر مسلط کررہے ہیں۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کے چنائو کے لیے فلسطین کی نیشنل کونسل کے ہنگامی اجلاس بلائے جانے کا کوئی آئینی جواز نہیں ہے۔ اس وقت بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی تمام مقدسات کو صہیونی دشمن کی ناپاک سازشوں سے خطرات کا سامنا ہے اورفلسطینی اتھارٹی مجرمانہ غلفت اور لاپرواہی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
مسجد اقصیٰٗ کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے لکھا کہ قبلہ اول تمام مسلمانوں کا ہے۔ اس کے محافظ صرف فسطینی عوام نہیں ہیں۔ پوری مسلم دنیا کو دفاع قبلہ اول کے لیے موثر اور ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔