اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] نے فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ حماس کی لیڈرشپ نے سوئٹزرلینڈ کی کوششوں سے اسرائیلی حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہوئی بات چیت میں عبوری فلسطینی ریاست کےقیام پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے باضابطہ طور پر واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت نے نہ تو ماضی میں کبھی صہیونی دشمن کے ساتھ بات چیت کی ہےاور نہ ہی آئندہ ایسا کرے گی۔ حماس پر اسرائیل کےساتھ خفیہ بات چیت کے الزام نئے نہیں ہیں بلکہ ماضی میں بھی صدر عباس اور رام اللہ اتھارٹی اس نوعیت کی الزام تراشی کرتے رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ صہیونی دشمن سے مذاکرات کی پالیسی فلسطینی اتھارٹی، صدر محمودعباس اور صائب عریقات کی اپنی رہی ہے اور وہ الزام حماس پر عائد کررہے ہیں۔
سامی ابوزھری نے کہا کہ صائب عریقات نے اسرائیلی حکام کے ساتھ حماس کی خفیہ بات چیت کا شوشہ ایک ایسے وقت میں چھوڑا ہے جب صدر محمود کے ایک متنازعہ انٹرویو پراس وقت رام اللہ اتھارٹی عوامی اور سیاسی سطح پر سخت تنقید کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صائب عریقات جھوٹ اور افتراپردازی پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے حماس کو بھی اپنے پلڑے میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ صائب عریقات حماس کےخلاف بیان بازی کرکے صدر محمود عباس کےخلاف جاری عوامی احتجاج سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حماس نے اسرائیلیوں کو عارضی اور عبوری فلسطینی ریاست کا کوئی تصور نہیں دیا ہے۔ حماس پورے فلسطین سے صہیونیوں کا قبضہ ختم کرنا چاہتی ہے اور کسی صورت میں اسرائیل سے مذاکرات نہیں کرے گی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین