اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے امیرقطرشیخ حمد بن جاثم کے دورہ غزہ کے موقع پران کے استقبال میں شرکت نہ کرنے پرصدرمحمود عباس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امیرقطر کا دورہ غزہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے ایک سنہری موقع تھا لیکن صدر محمود عباس نے غزہ کی پٹی میں ان کا استقبال نہ کرکے یہ سنہری موقع کھو دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں اپنے ایک بیان میں حماس کے لیڈر ڈاکٹر موسیٰ ابومرزوق کا کہنا تھا کہ شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی کا دورہ غزہ ایک جرات مندانہ اقدام ہے، جس نے انہیں ایک جرات مند لیڈر کے طورپرمتعارف کرایا ہے۔ ان کے دورے کے بعد مسلم ممالک کے دیگرسربراہان کے دورہ غزہ کی بھی راہ ہموار ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ میں مشکل ترین اور پرخطرسفرکے باوجود امیرقطرکے دورہ غزہ پرانہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں کئی ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا لیکن میں ان کی آمد کو اس حوالے سے دیکھتا ہوں کہ شیخ حمد نے غزہ کی پٹی میں عالمی برادری کے رہ نماؤں کی آمد کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کے دورے سے غزہ کی پٹی کا معاشی محاصرہ ختم کرانے اور صہیونی ریاستی دہشت گردی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا کہ محمود عباس بھی امیرقطر کے ہمراہ غزہ کا دورہ کرتے۔ یہ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت اور اتحاد کا بہترین موقع تھا، لیکن صدر نے اپنی انا کی خاطر اس اہم موقع کو ضائع کر دیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین