(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے خان یونس میں فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعے کو ایک سنگین جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں دو صحافی شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جو صحافت پر براہِ راست حملہ اور عالمی اقدار کی پامالی ہے۔
جاری کردہ بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست کی فوج کی جانب سے ناصر اسپتال کے قریب ایک میڈیا ٹیم کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں صحافی ہلمی الفقاوی اور نوجوان یوسف الخزندر جھلس کر شہید ہو گئے، جبکہ نو دیگر صحافی شدید زخمی ہوئے جن میں بعض کی حالت نازک ہے۔ حماس نے اس حملے کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
تنظیم نے مزید کہا کہ غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کے آغاز سے لے کر اب تک خواتین سمیت 210 فلسطینی صحافی شہید کیے جا چکے ہیں، جس کا مقصد زمینی حقائق کو دنیا سے چھپانا اور سچائی کی آواز کو خاموش کرنا ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدامات اسرائیل کی منظم ریاستی دہشت گردی کی ایک اور کڑی ہیں۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور بالخصوص سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت، بالخصوص وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو، کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ صحافیوں، امدادی کارکنوں، ایمبولینس سروسز اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، جن پر خاموشی عالمی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔