مزاحمتی تنظیم”اسلامی تحریک مزاحمت”حماس ” نے برطانوی عدالت کی جانب سے بزرگ فلسطینی رہ نما شیخ رائد صلاح کی برطانیہ بدری کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے شیخ رائد صلاح کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کر کے فلسطین دشمن اور اسرائیل نوازی ثابت کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے اپنے فیس بک کے خصوصی صفحے پر برطانیہ میں شیخ رائد صلاح کی ملک بدری کے فیصلے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے ملک سے کسی سیاست دان کی ملک بدری کا فیصلہ آنا حیران کن ہے جس کا اصول جمہوریت اور انسانی حقوق ہو۔ برطانیہ نے ہمیشہ انسانی حقوق اور جمہوریت کی بات کی ہے لیکن آج فلسطینی رہ نما شیخ رائد صلاح کو ملک بدرکرنے کا حکم دے کر ثابت کر دیا ہے کہ برطانیہ کی تمام جمہوریت اسرائیلی مفادات کے گرد گھومتی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں قائم نمائندہ فلسطینی تنظیم”اسلامی تحریک” کے سربراہ شیخ رائد صلاح گذشتہ جون سے برطانیہ میں ہیں۔ انہیں وہاں پر فلسطینی کمیونٹی کی دعوت پر مختلف پروگرامات میں شرکت کے لیے بلایا گیا تھا تاہم لندن پہنچنے کے بعد صہیونی حکومت کےایماء پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ اسرائیلی عدالت نے ان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیا تو وزارت داخلہ نے ان کی ملک بدری کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنی ملک بدری کے فیصلے بھی برطانیہ کی ایک عدالت میں چیلنج کر دیا تھا، جس کے بعد اتوار کے روز برطانوی عدالت نے ممتاز فلسطینی سیاست دان کی ملک بدری کےفیصلے کی توثیق کر دی۔
حماس رہ نما عزت رشق نے کہا کہ برطانیہ ایک جانب اسرائیل کے جنگی مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے لیے اپنی آئین اور دستور کے اندر بھی تبدیلی کر رہا ہے اور دوسری جانب وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے فلسطینیوں کو اپنے جائز مطالبات دنیا کے سامنے رکھنے کا موقع بھی نہیں دے رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سابق وزیرخارجہ زیپی لیونی سمیت کئی اہم سیاسی اورعسکری شخصیات برطانیہ کی عدالتوں کو مطلوب تھیں جس کے باعث وہ برطانیہ کا دورہ نہیں کر سکتے تھے۔ اب برطانوی پارلیمنٹ نے صہیونی جنگی مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے لیے قانون میں ترمیم کی ہے جس کے بعد یہ جنگی مجرم بھی کھلے عام برطانیہ میں گھوم رہے ہیں۔