اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے شہید کیے گئے فلسطینیوں کے جسد خاکی قبضے میں لینا سنگین جرم ہے۔ شہداء کے جسد خاکی واپس نہ کیے گئے تو صہیونی ریاست کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے قطر کے صدر مقام دوحہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 31 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لے رکھے ہیں۔ شہداء کے جسد خاکی واپس لینے کے لیے فلسطینی قوم نے مسلسل پرامن احتجاج کا راستہ اپنایا ہے مگر اسرائیلی فوج کی ہٹ دھرمی سے صاف ظاہرہو رہا ہے کہ دشمن سخت مزاحمت اور بھرپور جوابی کارروائی چاہتا ہے۔ طاقت کی زبان میں بات کرنے والے دشمن کو طاقت کے ہی ذریعے جواب دیا جائے گا۔ اگر شہداء کے جسد خاکی ورثاء کے حوالے نہیں کیے جاتے ہیں تو صہیونی ریاست کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔حسام بدران کا کہنا تھا کہ شہداء کے معاملے پر خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ صہیونی فوج شہداء کی میتیں ان کے ورثاء کے حوالے کردے ورنہ اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
حماس رہ نما نے تل ابیب میں مزاحمتی کارروائی میں دو یہودیوں آباد کاروں کو ہلاک اور تین کو زخمی کرنے کی تحسین کرتے ہوئے مزاحمت کاروں کو مبارک باد پیش کی ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کی شام اسرائیل کے دارالحکومت تل بیب میں دو فلسطینی شہریوں کے چاقو سے حملے میں کم سے کم دو یہودی آباد کار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔