(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے قطر کی میزبانی میں فلسطینی تنظیموں کے درمیان مفاہمتی بات چیت کی تصدیق کی ہے تاہم حماس کا کہنا ہے کہ دوحہ مذاکرات پرقبل از وقت کوئی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت ابھی حتمی نہیں بلکہ ابھی کئی امور حلب طلب ہے۔ ان میں اہم ترین معاملہ غزہ کے سرکاری ملازمین کو مستقل کرنے اور غزہ کے عوام کے دیگر مسائل کا بھی ہے۔ایک سوال کے جواب میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ مغربی کنارے میں سیاسی بنیادوں پر کارکنوں کی گرفتاریاں بات چیت میں تعطل کا باعث بن سکتی ہیں۔ تاہم مذاکرات کے اگلے دور میں غرب اردن میں سیاسی گرفتاریوں کی روک تھام اور گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مسئلہ اٹھایا جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے قطر کی میزبانی میں فلسطینی تنظیموں کے مذاکرات میں فلسطین میں قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے پراتفاق کیا گیا تھا تاہم بات چیت میں بعض حل طلب امور پرمزید غور خوض جاری رکھنے سے اتفاق کیا گیا ہے۔