رپورٹ کے مطابق لبنان کے شہر صیدا میں منعقدہ "انتفاضہ القدس کانفرنس” سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے تمام فلسطینی جماعتوں اور نمائندہ قوتوں پر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اوراپنی تمام تر توانائیاں تحریک انتفاضہ القدس کے لیے وقف کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انتفاضہ نے دشمن کے تمام اندازے اور چالیں غلط ثابت کی ہیں۔ دشمن کہتا تھا کہ تحریک انتفاضہ کا دور گذرچکا، اب کوئی تحریک انتفاضہ نہیں اٹھے گی۔ مگر فلسطین میں موجودہ تحریک انتفاضہ القدس نے صہیونی دشمن کو اپنے تمام تخمینے غلط کرنے ثابت کرنے پر مجبور کیا ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ تحریک انتفاضہ القدس کی چنگاری قبلہ اول سے پھوٹی جو دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کی آگ کی طرح فلسطین کے چپے چپے پر پھیل گئی۔ اب اس تحریک کی باز گشت فلسطین سے باہر لبنان اور دوسرے ملکوں میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کے مراکز میں بھی سنی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اس قدر سنگین اقدام تصور کیا جائے جیسے ایک دھماکے میں سب کچھ تباہ وبرباد کر دیا جائے۔ صہیونی دشمن قبلہ اول پراپنا تسلط نہیں جما سکتا ہے۔ اسے قبلہ اول کو اپنے پنجے میں جکڑنے کے لیے فلسطینیوں کی لاشوں سے گذرنا پڑے گا۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ دنیا فلسطینی عوام بالخصوص قبلہ اول کے دفاع کے لیے ہمہ وقت مسجد اقصیٰ سے اپنا تعلق جوڑنے والوں سے خوف زدہ ہے۔ اس وقت صرف فلسطینی قوم قبلہ اول کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں۔ باقی مسلم امہ اور عرب ممالک کی جانب سے اس تحریک میں کوئی خاص حصہ نہیں ڈالا گیا ہے۔
قومی یکجہتی پرزور
اسماعیل ھنیہ نے صیدا میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے تمام نمائندہ طبقات کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن فلسطینیوں کو ایک دوسرے سےدست وگریباں رکھنا چاہتا ہے مگر فلسطینیوں کو دشمن کی سازشیں ناکام بنانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران فلسطین میں قومی یکجہتی کے لیے کئی حوالوں سے کوششیں کی گئیں مگر وہ کوششیں بہ وجوہ کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی یکجہتی اور قومی مفاہمت کی خاطر غزہ کی پٹی میں حکومت چھوڑ دی مگر بدقسمتی سے ہم اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکے۔ فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ نے پوری قوم کو ایک بار پھر باہم متحد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی پھوٹ کا فائدہ صرف دشمن کو پہنچ رہا ہے اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کے حصول کی راہ اور مشکل ہو رہی ہے۔ اس لیے میں تمام فلسطینی نمائندہ قوتوں سے اپنی صفوں میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے پر زور دے رہا ہوں۔