اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن شیخ صالح عاروری نے پینتالیس سال بعد غزہ آنے والے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کی غزہ آمد پر ان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکی غزہ آمد ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حال ہی میں غزہ میں مزاحمت کو شاندار اور تاریخی کامیابی ملی اور دوسری جانب حماس کے پچیس سال مکمل ہونے کے باوقار لمحات چل رہے ہیں۔شیخ عاروری کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ اس موقع پر ہماری شدید خواہش ہے کہ خالد مشعل حماس کے سیاسی شعبے کی قیادت کرتے رہیں، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مزاحمت کی کامیابی اور اسرائیلی قیادت کو ملنے والی شدید ہزیمت کے بعد اب ہمیں توقع ہے کہ خالد مشعل اس کامیابی کو آگے لیکر چلیں گے اور القدس اور فلسطین کی آزادی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہینگے۔شیخ عاروری نے خالد مشعل کی غزہ آمد کے موقع پر یاد دلایا کہ فلسطینی قیادت اس سے قبل پہلی مرتبہ امن معاہدہ میں اسرائیل کو تسلیم کرکے فلسطین داخل ہوئی تھی، اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ بیس سال سے مذاکرات جاری ہیں مگر اسرائیل القدس کو یہودی رنگ میں رنگتا جارہا ہے اور اپنی یہودی بستیوں میں اضافہ کیے جا رہا ہے۔ فلسطینی قائدین کی وطن واپسی کے اس سفر کے بعد قوم کو یاسر عرفات کے قتل کا تحفہ ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی فلسطینی قائد کی پینتالیس سال بعد غزہ واپسی ہوئی ہے تاہم یہ واپسی اس واپسی سے بالکل مختلف ہے۔ آج فلسطینی قیادت تاریخی فتح اور اپنی مرضی اور اسرائیل کو سخت ہزیمت میں مبتلا کر کے وطن لوٹی ہے۔شیخ عاروری نے کہا کہ غزہ جنگ میں حالیہ فتح یابی اور غزہ میں حماس کے قائد کی آمد کے بعد فلسطین اور القدس کی آزادی کی طرف نئے سفر کا آغاز ہوگا۔ خیال رہے کہ خالد مشعل اگلی مدت کے لیے حماس کے سیاسی شعبے کی سربراہی سے الگ ہونے کا اعلان کر چکے ہیں انہو ںنے سیاسی شعبے کی سربراہی کے لیے ہونے والے انتخابات میں شرکت نہ کرنے اور اپنی جگہ دیگر قائدین کے لیے خالی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین