(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) ایک اسرائیلی میڈیا پلیٹ فارم نے آج جمعرات کے روز غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے چار قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی کے دوران حماس کی جانب سے کیے گئے لوجسٹک انتظامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے خان یونس، جنوبی غزہ میں ایک اسٹیج اور ایک بڑی تختی تیار کی، جس میں صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر ان چار قیدیوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا، جن کی لاشیں آج حوالے کی گئیں۔
میڈیا پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب حماس نے حوالگی کے عمل کے دوران اسٹیج پر راکٹ نصب کیے ہیں یہ اسرائیلی فوجی حکمت عملی کی کھلی ناکامی اور اسرائیل کی تذلیل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حماس نے اسٹیج پر ایک تحریر لکھی تھی، جو صیہونی جیل سروس کی پچھلی قیدیوں کی تبادلہ ڈیل کے ردعمل میں تھی: "ہم نے نہ تو معاف کیا، نہ ہی بھلایا… اور ہمارا وعدہ طوفان تھا۔”
مزید برآں، حماس نے صیہونی ریاست کی فوج سے چھینے گئے ہتھیار بھی حوالگی کے دوران نمائش کے لیے پیش کیے۔
اسرائیلی میڈیا پلیٹ فارم نے کہا کہ "حماس کے عسکری ونگ کے کچھ ارکان بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جو غالباً 7 اکتوبر کے واقعات میں ان کے کردار کی نشاندہی کر رہے تھے۔ ان میں وہ فورسز بھی شامل تھیں جو نیر عوز، اوریم، نیرم اور فوجی بیس 8200 میں داخل ہوئیں۔”
اسی دوران، دیگر اسرائیلی ذرائع نے اطلاع دی کہ نیتن یاہو نے غیر قانونی صیہونی ریاست کے چار قیدیوں کی لاشوں کے استقبال کی تقریب میں شرکت سے دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، "خان یونس بریگیڈ کے مشرقی اور شمالی بٹالین کے کمانڈرز، جنہیں صیہونی فوج نے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے بھی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی کے عمل میں شرکت کی۔”
آج جمعرات کے روز، فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے چار قیدیوں کی لاشیں خان یونس کے مشرق میں بنی سہیلا کے مقام پر بین الاقوامی ریڈ کراس کو سونپ دیں، جو کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے۔