
حماس کی حکومت نے غزہ میں فتح کے ارکان کو کانفرنس میں شرکت سے نہیں روکا-انہیں نقل وحرکت کی آزادی ہے-البتہ اس کے مقابلے میں فلسطینی اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ سیاسی اسیران کو رہا کرے اور غزہ کے شہریوں کو پاسپورٹ جاری کرے تاکہ وہ بھی نقل وحرکت کر سکیں- عزت رشق نے کہا کہ جب سیاسی اسیران کی رہائی کیلئے مذاکرات شروع کئے گئے تھے اس وقت فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں حماس کے چار سو ارکان قید تھے جبکہ آج ان اسیران کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے- فتح نے بہت وعدے کئے لیکن ایک وعدہ بھی ایفاء نہ کیا-عزت رشق نے واضح کیا کہ غزہ کے ہزاروں شہری پاسپورٹ سے محروم ہیں – فلسطینی اتھارٹی ان کے پاسپورٹ کا اجراء نہیں کر رہی ہے جس سے وہ غزہ سے باہر جانے سے قاصر ہیں اور غزہ میں محصور ہیں-
