اردنی حکومت کے وزیر اطلاعات راکان المجالی کا کہنا ہے کہ عمان حکومت کے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ تعلقات مثبت ہیں، روزنامے’’الغد‘‘ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حماس کے اردن میں دفاتر نہیں بنائےجائیں گے۔
اردنی وزیر نے بتایا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل قطر کے فرماں رواں تمیم بن حمد آل ثانی کے ہمراہ اردن کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس دورے کے لیے تاحال حتمی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ اردن، قطر اور حماس تینوں فریقوں کی رضامندی سےہو گا۔
راکان المجالی نے خالد مشعل کے دورہ اردن میں مسلسل تاخیر کی ایک وجہ سعودی شہزادے کی موت کو قرار دیا۔ تاہم انہوں نے حماس کے دفاتر کی عمان منتقلی کی خبروں کی ان الفاظ میں تردید کر دی ’’فی الوقت صرف اردن اور حماس کے درمیان تعلقات کی بحالی کامسئلہ زیر غور ہے‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ دیگر فلسطینی جماعتوں کی طرح اردن کی حکومت کے حماس کے ساتھ تعلقات بھی مثبت ہیں۔
المجالی کا کہنا تھا کہ اردن نے فلسطین کی تمام جماعتوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے تاہم حماس کے ساتھ ملاقات کا آغاز بھی جلد ہو جائے گا۔ اردن فلسطینی اتھارٹی سے اپنے تعلقات قربان کر کے حماس رہنماؤں سے تعلقات استوار کرنے سے گریزاں ہے کیونکہ اردن کے سرکاری تعلقات فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہی استوار ہیں۔
اراکان المجالی نے زور دے کر کہا کہ حماس اور اردن کے مابین تعلقات کسی طور متاثر نہیں ہو سکتے۔ حماس کے بعض رہنماؤں کو اب بھی اردن آنےاور واپس جانے کی مکمل اجازت ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1999ء میں حماس کے اردن میں دفاتر کی بندش اور اس کے رہنماؤں کے لیے اردن داخلے کی پابندی کے بعد سے اردن اور حماس کےدرمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ اردنی کنگ عبد اللہ ثانی کی جانب سے معروف بخیت کی سربراہی میں نئی اردنی حکومت کی تشکیل کے فورا بعد خالد مشعل نے ان کو مبارکباد دی تھی جس کے بعد سے فریقین کے درمیان تعلقات کی بحالی کی امیدیں پیدا ہو گئی ہیں۔