اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ کے ایک بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن آج بھی اسرائیل نواز پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔
یاد رہے وکٹوریا نولینڈ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک حماس سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گا جب تک تنظیم چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی کے مطالبات پر عملدرآمد نہیں کرتا۔ چار رکنی کمیٹی میں روس، امریکا، یو این اور یورپی یونین شامل ہیں۔ اس کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ حماس اپنی عسکری پالیسی میں تبدیلی کی خاطر تشدد کی راہ ترک کرے، اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ نیز فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدات کا احترام کیا جائے۔
حماس کے رہنما نے کہا کہ ان کی تنظیم اسرائیل کو کسی بھی طرح تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے اور نہ ہی فلسطینی زمین پر صہیونی تسلط کو ماننے پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت، دہشت گردی نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین، چارٹرز اور سماوی ادیان میں طے شدہ جائز اور قانونی جدوجہد ہے۔
عزت الرشق نے کہا کہ حماس اپنی قانونی جدوجہد کے لئے امریکا یا کسی تیسرے ملک کی منظوری کی محتاج نہیں۔ اس کی جدوجہد کا منبع اور ماخذ فلسطینی عوام اور امت اسلامیہ ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین