اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی رہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے واضح کیا ہے کہ حماس صدارتی منصب کی بجائے قومی اتحاد کو ترجیح دیتی ہے اور انہوں نے ان تمام خبروں کی تردید کی ہے جس کے مطابق حماس صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لئے بے چین ہے –
انہوں نے واضح کیا کہ حماس انتخاب سے نہیں گھبراتی اگر انتخابات شفاف اور جمہوری طریقے سے ہوں گے تو انشاء اللہ حماس ایک بار پھر بھرپور قوت بن کر ابھرے گی اور دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے گی – قطر کے اخبار ’’الشرق ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ حماس انتخاب کے لئے بھرپور تیار ہے اور پوری تیاری کے ساتھ انتخاب کے اکھاڑے میں اترے گی مگر پہلے مفاہمتی عمل جو مذاکرات کی صورت میں چل رہاہے اسے پورا ہوجانے دے اور پھر بعد میں انتخابات کے عمل سے بھی گزرے گی – تاہم اسماعیل رضوان نے بتایا کہ فلسطین میں ابھی انتشار کی فضا ہے اور حماس یہ جانتی ہے کہ فلسطین کے اندر مفاہمت کی راہ ہموار ہو اور قومی یکجہتی کی فضا پیدا ہو اور یہ فضا اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتی جب تک فتح مغربی کنارے میں گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہ کردے اور مذاکرات کو ایک سلجھے ہوئے طریقے سے حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک فتح اپنے ذاتی مفاد کو پس پشت ڈال کر فلسطینی قومی اتحاد کی کوشش نہ کرے –