مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ ”ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یورپی اقوام کا مجموعی مزاج یورپی یونین کی حماس بارے پالسیسی ہرگز قبول نہیں کرتا ہے۔ یہ صرف حکومتوں کا فیصلہ ہے جو اسرائیل نوازی اور صہیونی ریاست کے دبائو سے باہر نہیں آسکی ہیں”۔
خیال رہے کہ دو ماہ قبل یورپی یونین کی ایک آئینی عدالت نے حماس کو دہشت گردی کی فہرست سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ حماس کے خلاف دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت نہیں مل سکے ہیں جس کے بعد اس پر پابندیوں کا کوئی آئینی جواز دکھائی نہیں دیتا ہے۔ تاہم اس فیصلے کو چیلنج کرنےکا آپشن بھی رکھا گیا تھا۔ گذشتہ روز یورپی یونین کی جانب سے حماس کےحق میں عدالتی فیصلہ پر نظرثانی کے لیے ایک نئی درخواست دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کی ایک عدالت نے سنہ 2003 ء میں حماس کو دہشت گرد تنظیموں اور اداروں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔ تاہم حماس کی فلسطین میں آئینی اور سیاسی سرگرمیوں کے باعث یورپی سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی جاری رہی ہے کہ آیا حماس پر پابندیوں کا فیصلہ کوئی آئینی جواز رکھتا ہے یا نہیں کیونکہ بہت سے حلقے حماس پر پابندیوں کے حامی نہیں ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین