مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وزیر انصاف محفوظ صابر کے مشیر جسٹس عزت خمیس نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ عدالت نے کس بنیاد پرحماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے تاہم عدالت کا فیصلہ ہم تک نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ حماس کے اثاثے ضبط کیے جانے سے متعلق خبریں محض افواہیں ہیں۔ ابھی تک ایسا کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے فیصلہ حکومت کو موصول ہونے کے بعد اس پر عمل درآمد کے حوالے سے قائم کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں عزت خمیس کا کہنا تھا کہ مصری وزیر انصاف کی سربراہی میں اخوان المسلمون کے اثاثے ضبط کرنے سے متعلق جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس کا حماس کے اثاثے ضبط کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کمیٹی نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دلوایا ہے۔
انہوں نے کہ عدالت کی جانب سے حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو دہشت گر گروپ قرار دینے کے جو عاجلانہ فیصلے کیے ہیں وہ ابھی کابینہ میں ہیں۔ ان پر کسی قسم کا غور نہیں کیا گیا۔ کابینہ میں غور خوض کے بعد انہیں متعلقہ کمیٹی کو ارسال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مصر کی ایک مقامی عدالت نے چار مارچ 2014 ء کو ملک میں ہرقسم کی سرگرمی پر پابندی عاید کردی تھی۔ اکتیس جنوری 2015 ء کو ایک مقامی عدالت نے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ اور 28 فرروی کو حماس کو بھی دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر ان کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
حماس نے مصری عدالتوں کے دونوں فیصلوں کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ مصری حکومت کے ایک سابق عہدیدار محمد حامل الجمل کا کہنا ہے کہ مصری حکومت کی طرف سے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر سے کئی قسم کے شکوک وشبہات بھی جنم دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے پرعمل درآمد میں تاخیر سے مصر کی انتظامیہ اور عدالیہ میں ایک نئی محاذ آرائی شروع ہوسکتی ہے۔ تاخیر سے عدلیہ اور انتظامیہ میں تنائو بھی صاف دکھائی دے رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین