مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق دوحہ میں عالمی علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی القرہ داغی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصری عدالت کی طرف سے حماس کو دہشت گرد قرار دے کر پوری مسلم امہ کو دکھ پہنچایا گیا ہے۔ یہ ایک غیرقانونی اور ظالمانہ فیصلہ ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کو اپنے جرائم مزید بڑھانے اور قبلہ اول کے خلاف جاری سازشوں کو تیز کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک غاصب اور ظالم ریاست کے خلاف جدو جہد کر رہے ہیں۔ ان کے پاس مسلح مزاحمت کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ ایسے میں مصر کی کسی مقامی عدالت کی طرف سے بغیر تحقیق اورثبوت کے حماس جیسی تنظیم پر پابندیاں عاید کرنا قبلہ اول کے خلاف صہیونی سازشوں کو تقویت دینے کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ مصری عدالت کی طرف سے حماس اور اس کے عسکری ونگ کو القسام کو دہشت گرد گروپ قرار دے کر تاریخی ظلم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر القرہ داغی کا کہنا تھا کہ اس وقت بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی پنجہ یہود سے آزادی کے لیے عالم اسلام کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر ان قوتوں کےہاتھ مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے جو قبلہ اول کی آزادی کے لیے فرنٹ لائن پر قربانیاں دے رہی ہیں۔ حماس بھی ان میں سرفہرست ہے۔ انسانی، اخلاقی اور دینی کسی بھی پہلو سے مصری عدالت کا فیصلہ جائز نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو عشروں سے عرب ممالک اور مسلم دنیا میں پائے جانے والے اختلافات مزید گہرے ہوئے جس کےنتیجے میں مصر، شام ،عراق، یمن اور حجاز میں بڑے پیمانے پر خون خرابہ ہوا۔ اس خون خرابے کو روکنے کے لیے مسلم دنیا میں اتحاد ناگزیر ہے۔ مصر کی عدالتوں کی طرف سے بھی ایسے فیصلوں سے گریز کرنا ہوگا جن سے ملی وحدت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
ڈاکٹر القرہ داغی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے صلاح الدین ایوبی کے نقش قدم پر چلنا ہوگا۔ انہوں نے پوری مسلم دنیا کو متحد کرنے کے بعد قبلہ اول کو ناپاک صلیبیوں سے آزاد کرایا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین