(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آئیلینڈ کا کہنا ہے کہ "گزشتہ رات حماس کی جانب سے قیدیوں کی واپسی روکنے کا اعلان طاقت کے اصل توازن کو درست طریقے سے ظاہر کرتا ہے۔ حماس ہمیں گھٹنوں کے بل چلنے پر مجبور کر دے گی، یہاں تک کہ اگر ہمیں قیدی واپس بھی ملے تو بھی۔”
گیورا آئیلینڈ نے مزید کہا، "گزشتہ ہفتے ہفتے کے روز تین قیدیوں کی واپسی کا طریقہ واضح کرتا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو کافی عرصہ پہلے یہ سمجھ لینا چاہیے تھا کہ وہ غزہ میں جنگ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔”
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، "جنگ کے نتائج جانچنے کے دو معروف طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ ہر فریق نے اپنے اہداف کس حد تک حاصل کیے۔ اب تک، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل چار میں سے تین اور آدھے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے: ہم نے حماس کی عسکری طاقت کو تباہ نہیں کیا، ہم حماس کی حکومت کا خاتمہ نہیں کر سکے، ہم غزہ کے قریبی علاقوں میں رہنے والے صیہونی باشندوں کو محفوظ طریقے سے واپس نہیں بھیج سکے، اور جہاں تک قیدیوں کی واپسی کا تعلق ہے، وہ بھی صرف جزوی طور پر ہوئی ہے۔ اس کے برعکس، حماس نے اپنے تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔”
"جنرلز پلان” کے خالق نے مزید وضاحت کی کہ جنگ کے نتائج جانچنے کا دوسرا طریقہ کسی بھی جنگ میں سب سے اہم عنصر سے جڑا ہوا ہے، یعنی یہ کہ ہر فریق دوسرے پر اپنی مرضی کس حد تک مسلط کر سکا۔
انہوں نے اپنے تجزیے میں 1945 میں جرمنی اور جاپان کی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "جب مکمل فتح حاصل ہوتی ہے، تو دوسرا فریق بغیر کسی شرط کے ہتھیار ڈال دیتا ہے۔ لیکن اگر جیت جزوی ہو، تو شکست خوردہ فریق کو اپنی زمین چھوڑنی پڑتی ہے، ہتھیاروں سے دستبردار ہونا پڑتا ہے، اپنی حکومت سے محروم ہونا پڑتا ہے، یا تاوان ادا کرنا پڑتا ہے۔”
گیورا آئیلینڈ نے مزید کہا کہ "غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت مجموعی طور پر جنگوں کی نوعیت سے ناواقف ہے، اور خاص طور پر 21ویں صدی کی جنگوں کو سمجھنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ بنیادی غلطی یہ تھی کہ حقیقت کو غلط انداز میں سمجھا گیا۔ جب نیتن یاہو نے حماس کو داعش سے تشبیہ دی، تو اس نے پہلے ہی کسی بھی ممکنہ فتح کے امکانات ختم کر دیے تھے۔”
7 اکتوبر کے واقعات کا تجزیہ کرتے ہوئے، آئیلینڈ نے کہا کہ ریاستوں کے درمیان جنگوں کا نتیجہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ کون کس طرح دوسرے کا معاشی طور پر گلا گھونٹ سکتا ہے۔ لیکن غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے الٹا کام کیا۔ اس نے غزہ کی حکومت کو خوراک، پانی اور ایندھن فراہم کیا، جو ان کے بقول "انتہائی بے وقوفانہ حرکت” تھی۔
پیر کے روز، القسام بریگیڈز کے عسکری ترجمان ابو عبیدہ نے اعلان کیا کہ وہ ہفتے کے روز رہائی پانے والے صیہونی قیدیوں کی حوالگی "تاحکمِ ثانی” مؤخر کر رہے ہیں، کیونکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور امداد کی فراہمی میں تاخیری حربے اپنا رہی ہے۔
اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز دوپہر 12 بجے تک کی ڈیڈلائن دی ہے کہ تمام صیہونی قیدیوں کو رہا کیا جائے، ورنہ "جہنم کے دروازے کھل جائیں گے”۔