اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق کا کہنا ہے کہ تحریک فتح کے عہدیداروں کی یہ بات، کہ قومی حکومت کے قیام میں تاخیر حماس کی درخواست پر کی گئی ہے، درست نہیں۔
اردن کے معروف روزنامے ”السبیل” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حماس کے رہنما نے بتایا کہ دوحہ میں طے پانے والے معاہدے کے پہلے دن سے حکومت کی تشکیل کا معاملہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر ابو مازن محمود عباس کے پاس ہے۔ لیکن وہ مختلف اسباب و جوہات کی بنا پر حکومت کی تشکیل کے اس معاملے کو ٹالتے رہے ہیں۔
عزت رشق نے بتایا کہ ہم نے متحدہ فلسطینی قومی حکومت کے قیام کے لیے ابو مازن پر دباؤ ڈالا، بالخصوص اس موقع پر جب حماس نے ابو مازن کو قومی حکومت کے صدر کے طور پر بھی قبول کرلیا تھا، قومی حکومت کی تشکیل میں تاخیر سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے فلسطینی قوم اور مفاہمت کے عمل میں تیزی لانے کی خاطر ابو مازن کی صدارت کو قبول کیا تھا۔
فلسطینی رہنما کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں فلسطینی اتھارٹی کو عالمی دباؤ اور دھمکیاں بھی موصول ہو رہی تھیں کہ اگر اس نے حماس کے ساتھ مفاہمتی معاہدے پر عمل کیا تو اس کی امداد روک لی جائے گی۔ بعد ازاں حکومت کی تشکیل کے فیصلے کے ساتھ ہی یہ تحریر بھی جاری کی گئی کہ حکومت کے قیام کے تین ماہ کے اندر اندر انتخابات کروا دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نئی شرط ہے اور اس پر دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق نہیں۔
نیشنل کونسل کے انتخابات کے قوانین حوالے سے حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں تین معاملات پر اختلافات باقی رہ گئے ہیں۔ ہم نے اتفاق کیا تھا کہ اس تنظیمی قیادت کے فریم ورک کے سامنے پیش کریںگے اور پھر تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی ان قوانین کو جاری کریگی۔ لیکن ہمیں اس وقت شدید افسوس ہوا جب معلوم ہوا کہ ان معاملات کا فیصلہ فتح اور اس کی ایگزیکٹو کمیٹی نے انفرادی طور پر کردیا ہے۔ اس کے بعد حماس، جہاد اسلامی اور فتح کے رہنماؤں کے کسی ایک بات پر متفق ہونے کا راستہ بند ہوگیا، اسی وجہ سے فلسطینی مفاہمت مزید تاخیر کا شکار ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل اورمفاہمت پر عمل درآمد میں حالیہ تاخیر تحریک فتح کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے مجوزہ دورہ فلسطین اور امن عمل کی کوششوں کے نتائج کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جان کیری کی یہ کوششیں بے سود ثابت ہوئیں تو فلسطینی مفاہمت پر پھر وہیں سے کام شروع ہوجائے گا جہاں یہ رکا تھا۔
خیال رہے کہ تحریک فتح کے ترجمان فایز ابو عطیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی متفقہ قومی حکومت کے قیام میں تاخیر حماس کی درخواست پر کی جارہی ہے۔ جس کے بعد فلسطینی حکومت کی وزارت عظمی کے لیے رامی الحمد اللہ کا نام دیا گیا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلطسطین