حماس: قابض اسرائیل غزہ میں منظم تباہی سے نسلی صفایا کر رہا ہے
امریکی انتظامیہ کو براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ قابض اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کے جرائم کو دو سال سے بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی انتظامیہ کو براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا کہ وہ قابض اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کے جرائم کو دو سال سے بلا روک ٹوک جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے اور کہا کہ یہ امریکی رویہ انہیں اس جرم کا حقیقی شریک بناتا ہے جسے انسانی تاریخ کھبی معاف نہیں کرے گی۔
حماس نے اپنے بیان میں قابض اسرائیل کی فوج پر الزام لگایا کہ وہ غزہ شہر کے رہائشی علاقوں میں منظم تباہی کے ذریعے نسل کشی اور نسلی صفایا کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل کی فوج شدید فضائی بمباری کے ساتھ روبوٹک ڈرونز استعمال کر رہی ہے جن میں بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد نصب ہے اور انہیں رہائشی علاقوں میں پھینکا جا رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ جنگی مجرم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت شہریوں کی کھلی نسل کشی کررہی ہے خصوصاً غزہ شہر میں اور یہ منصوبہ جبری نقل مکانی اور اجتماعی قتلِ عام پر مبنی ہے جسے قابض اسرائیل قتل و تباہی کے ذریعے نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے الدرج کے علاقے میں ایک ہولناک قتلِ عام کیا جس میں العف خاندان کے دس سے زائد افراد شہید ہوئے زیادہ تر خواتین اور بچے جبکہ خانیونس میں مواصی کے علاقے میں بھی ایک اور قتل عام ہوا جس میں گیارہ شہری شہید ہوئے جن میں سات بچے شامل تھے جب وہ پانی بھر رہے تھے اور ڈرون حملے کا شکار ہوئے۔
حماس نے زور دیا کہ یہ جرائم بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزی ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ وحشیانہ نسل کشی کو روکا جائے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
حماس نے عرب و اسلامی ممالک اور دنیا کے آزاد لوگوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی غزہ میں جاری نسل کشی کے جرائم کے خلاف فوری اور مؤثر اقدامات کریں اور اس کے منصوبوں کا مقابلہ کریں جو پورے خطے کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔