بیروت (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم کے لیے موجودہ حالات میں سب سے خطرناک مسئلہ امریکا کا نام نہاد امن منصوبہ ’’صدی کی ڈیل‘‘ ہے۔ امریکی انتظامیہ بعض عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر ان کے تعاون سے صدی کی ڈیل کی سازش فلسطینی قوم پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطین کی بیرزیت یونیورسٹی میں طلباء یونین کے انتخابات کے حوالے سے ایک تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں العاروری نے کہا کہ ’’حماس‘‘ صدی کی ڈیل کی سازش کے سامنے فولادی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ اس سازش کو کسی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی طاغوت اور اس کے عرب حواری مل کر فلسطینی قوم کے حقوق کو غصب کرنا اور فلسطینیوں پر صہیونیوں کو مسلط کرنا چاہتے ہیں مگر میں ٹرمپ اور نیتن یاھو سے کہتا ہوں اور ان کے تمام سازشی دوستوں کو کہتا ہوں کہ فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات ناقابل تغیر ہیں۔
حماس کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ حماس مذاکرات کی سازش کاحصہ بنی ہے اور نہ آئندہ بنےگی۔ دشمن کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ براہ راست یا بالواسطہ کسی صورت میں قبول نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خفیہ مذاکرات حماس کی ڈکشنری میں شامل نہیں۔ حماس ایسا کوئی حل قبول نہیں کرے گی جس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔ غزہ میں جنگ بندی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ نہیں۔ فلسطینی قوم مسلح مزاحمت کے ذریعے اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے گی۔
صالح العاروری نے کہا کہ القدس کو عالمی اسرائیلی سازشوں کا سامنا ہے۔ بیت المقدس پر یہودیت اورصیہونیت مسلط کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس کے دفاع کے لیے مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔