(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ کے مغربی حصے میں کیا جانے والا تازہ ترین قتل ِعام ایک نئی وحشیانہ جارحیت ہے۔ اس کا مقصد جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے سیاسی حالات کو مزید پیچیدہ بنانا، ثالثوں کی کوششوں کو ناکام کرنا اور جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کو روکنا ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل کی جانے والی یہ منظم درندگی اور قتل و غارت گری دراصل اس خونخوار صیہونی ریاست کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کرتی ہے، جو نہتے شہریوں، عورتوں، بچوں اور بزرگوں کے خون سے اپنی وحشت کی پیاس بجھا رہی ہے۔ یہ مجرم ریاست اپنے فاشسٹ نظریے کے تحت آخری لمحے تک فلسطینی قوم کی نسل کشی جاری رکھنے پر تلی ہوئی ہے۔
حماس نے ثالث ممالک اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ان وحشیانہ جرائم پر اپنی ذمہ داری پوری کریں، ان کی شدید مذمت کریں اور فوری طور پر مداخلت کر کے اس مجرم ریاست کو معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام سے روکیں۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیلی فوج نے جمعرات کی شب غزہ شہر کے صبرہ محلے میں ایک اور ہولناک قتل ِعام کیا۔ قابض اسرائیلی طیاروں نے غبّون خاندان کے مکان پر بمباری کی جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید یا لاپتہ ہو گئے۔ سول ڈیفنس کے مطابق چالیس سے زائد افراد ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں جبکہ امدادی ٹیمیں انتہائی خطرناک حالات میں ملبہ ہٹانے کا کام کر رہی ہیں۔
یہ سفاکانہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب عالمی سطح پر غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کے اعلان کی امیدیں بڑھ رہی تھیں لیکن قابض اسرائیل نے ایک بار پھر امن کی ہر کوشش کو خون میں ڈبو دیا۔