برطانوی دارالعموم(ہاؤس آف کامن) کے اراکین نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے بائیکاٹ کی حکمت عملی ترک کرتے ہوئے فوری طور پر اس سے مذاکرات کا آغاز کرے۔
عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کو انٹرویو دیتے ہوئے برطانوی کمیٹی برائے خارجہ پالیسی کے اراکین نے کہا کہ مغرب اور یورپ کی حماس سے بائیکاٹ کی پالیسی مکمل طور پرناکام ہوچکی ہے۔ برطانیہ کی خارجہ کمیٹی اس موقف پرقائم ہے کہ برطانیہ اور یورپ کوحماس کی معتدل قیادت سے مذاکرات کرنا چاہیے۔ برطانوی اراکین پارلیمان کا کہنا تھا کہ امریکہ، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین پرمشتمل چار رکنی کواٹریٹ کی حماس کے بارے میں حکمت عملی بری طرح ناکام ہو چکی ہے، یورپ کی جانب سے مسلسل ایک ناکام حکمت عملی کا تسلسل مزید ناکامیوں پرمنتج ہوگا۔ چار رکنی کمیٹی نے حماس سے مذاکرات ترک کرکے قیام امن کے کئی مواقع ضائع کیے۔ بین الاقوامی کمیٹی کے چاروں اراکین میں سے صرف روس نے حماس سے بات چیت کا سلسلہ بحال رکھا ہے جس سے کئی امور میں اہم پیش رفت ہوئی، تاہم مجموعی طورپرحماس کو نظرانداز کرکے کئی مواقع ضائع کیے گئے۔ چار رکنی کمیٹی کے مقاصد اور اھداف کی کامیابی کے لیے حماس سے مذاکرات ضروری ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے ساتھ اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا اعلان کیاتھا تاہم انہوں نے حماس کے حوالے سے بائیکاٹ کی حکمت عملی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔