قابض صہیونی حکام نے فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک اہم کمانڈر کو نو سال کے بعد جیل سے رہا کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما پینتالیس سالہ محمد عمر الصانوری کو پیر کے روز اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا، جہاں وہ افطاری سے کچھ ہی دیر قبل جنین شہر میں اپنے گھرپہنچ گئے۔
الصانوری کی رہائی کی پہلے بھی اطلاع آئی تھی، جس کے بعد ان کے گھرمیں استقبال لیے آنے والوں کا تانتا بندھ گیا تھا۔ افطاری کے وقت حماس کے کارکنوں اور دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اراکین کی بڑی تعداد مغربی کنارےمیں جنین شہر میں ان کے گھرجمع ہوگئی تھی۔ رہائی کے بعد اسرائیلی جیل سے سالم چیک پوائنٹ تک انہیں صہیونی فوجی گاڑی میں لایا گیا جہاں سے ایک استقبالی قافلے کی شکل میں ان کی رہائش گاہ تک پہنچایا گیا۔
خیال رہے کہ صہیونی فوجیوں نے حماس کے کمانڈر کو تیس جنوری سنہ 2002ء کو جنین سے حراست میں لیا تھا۔ ان پرحماس کے ملٹری ونگ کے لیے کام کرنے اور اسرائیلی فوج کےخلاف عسکری کارروائیوں کے الزامات عائد کیے تھے، انہی الزامات کے تحت صہیونی عدالت نے انہیں ساڑھے نو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اپنی اسیری کے ایام مکمل کرنے کے بعد وہ کل واپس لوٹے ہیں۔ عمر الصانوری ماضی میں بھی متعدد مرتبہ گرفتار ہوتے رہے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ اس وقت گرفتار ہوئے تھے جب ان کی عمر سترہ سال تھی۔ اس کے بعد اب تک اٹھارہ دفعہ گرفتار اوررہا کیے گئے ہیں۔ تاہم حالیہ اسیری ان کی قید کی باقی مدتوں میں سب سے طویل ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین