مصرکے سابق آرمی چیف جنرل سامی عنان نے پچیس جنوری 2011ء کے انقلان کے دوران اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” اور حزب اللہ کی جانب سے مصر کی "النطرون” جیل توڑنے کے معاونت کا الزام مسترد کردیا ہے اور کہا ہے جیل سے قیدیوں کے فرار کے وقت دونوں تنظیموں کا کوئی رکن وہاںموجود نہیں تھا۔
خیال رہے کہ 25 جنوری 2011ء کو سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران قاہرہ میں "النطرون” جیل توڑ کرسیکڑوں قید فرارہوگئے تھے۔ فرار ہونے والوں میں اخوان المسلمون کے کئی سرکردہ رہ نما بھی شامل تھے۔ ان میں ڈاکٹر محمد مرسی ما بعد انقلاب ملک کے پہلے آئینی صدر منتخب ہوئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے مصری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل سامی عنان نے حماس اور حزب اللہ کی بریت کے حق میں یہ بیان جسٹس احمد رفعت کی عدالت میں ریکارڈ کی گئی ایک گواہی کی صورت میں دیا ہے۔ اگرچہ جنرل سامی عنان کی جانب سے یہ بیان "ان کیمرہ کارروائی” میں دیا گیا تاہم وہ منظرعام پرآگیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل سامی عنان کا بیان حماس اور حزب اللہ پر اخوان المسلمون کی معاونت کرنے، مصرمیں بغاوت کو فروغ دینے بالخصوص ڈاکٹر محمد مرسی سمیت اخوان کی قیادت کو فرار کرانے میں ملوث قرار دینے والوں کے منہ پرطمانچہ ہے۔
ادھر مصر کے بعض ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل سامی عنان اس وقت جبری طورپر گھرپر نظربند ہیں تاہم جنرل عنان کے ایک بیٹے نے ان خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ والد پرفی الحال کوئی پابندی نہیںہے۔
خیال رہے کہ جنرل سامی عنان کا عدالت میں ریکارڈ کرایا گیا بیان لیک ہونے کے بعد مصر کے ایک نجی ٹی "مکملین” نے نشرکیا اور بتایا ہے کہ انہوںنے یہ بیان جسٹس احمد رفعت کی عدالت میں حماس کے خلاف جیل توڑنے کے مقدمہ کے حوالے سے ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہے کہ 25 جنوری 2011ء کو سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران قاہرہ میں "النطرون” جیل توڑ کرسیکڑوں قید فرارہوگئے تھے۔ فرار ہونے والوں میں اخوان المسلمون کے کئی سرکردہ رہ نما بھی شامل تھے۔ ان میں ڈاکٹر محمد مرسی ما بعد انقلاب ملک کے پہلے آئینی صدر منتخب ہوئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے مصری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل سامی عنان نے حماس اور حزب اللہ کی بریت کے حق میں یہ بیان جسٹس احمد رفعت کی عدالت میں ریکارڈ کی گئی ایک گواہی کی صورت میں دیا ہے۔ اگرچہ جنرل سامی عنان کی جانب سے یہ بیان "ان کیمرہ کارروائی” میں دیا گیا تاہم وہ منظرعام پرآگیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل سامی عنان کا بیان حماس اور حزب اللہ پر اخوان المسلمون کی معاونت کرنے، مصرمیں بغاوت کو فروغ دینے بالخصوص ڈاکٹر محمد مرسی سمیت اخوان کی قیادت کو فرار کرانے میں ملوث قرار دینے والوں کے منہ پرطمانچہ ہے۔
ادھر مصر کے بعض ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل سامی عنان اس وقت جبری طورپر گھرپر نظربند ہیں تاہم جنرل عنان کے ایک بیٹے نے ان خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ والد پرفی الحال کوئی پابندی نہیںہے۔
خیال رہے کہ جنرل سامی عنان کا عدالت میں ریکارڈ کرایا گیا بیان لیک ہونے کے بعد مصر کے ایک نجی ٹی "مکملین” نے نشرکیا اور بتایا ہے کہ انہوںنے یہ بیان جسٹس احمد رفعت کی عدالت میں حماس کے خلاف جیل توڑنے کے مقدمہ کے حوالے سے ریکارڈ کرایا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
