گزشتہ کچھ عرصے کے دوران حماس اور فتح میں دوریاں کم ہوتی دکھائی دے رہی تھیں ، اسی ضمن میں اہم پیش رفت مصر کی ثالثی میں دونوں تنظیموں کے رہنماؤں خالد مشعل اور محمود عباس کی ملاقات تھی۔
بدھ کے روز اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے فلسطینی مفاہمتی معاہدے پر عمل کا میکنزم طے کرنے کے لیے مزید ملاقاتوں اور فروری میں تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کو فعال کرنے کی کمیٹی کا اجلاس بلانے پر اتفاق کر لیا ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل اور تحریک فتح کے زیر انتظام فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے آپس میں ملاقات سے قبل مصری صدر محمد مرسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ بدھ کے روز دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران مصری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل محمد رافت شحاتہ بھی موجود رہے۔ دونوں رہنماؤں نے مئی 2011 میں قاھرہ میں ہی طے پانے والے فلسطینی مفاہمتی معاہدے کی تمام شقوں پر فوری عمل درآمد کے آغاز پر اتفاق کیا۔
اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے پولٹ بیورو کے رکن عزت رشق تین گھنٹے کی اس ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا مقصد فلسطینی مفاہمت کو مثبت رویے اور مشنری جذبے کے ساتھ بحال کرنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فروری 2012 کے بعد یہ اپنی نوعیت کی منفرد ملاقات تھی، دونوں رہنماؤں کے ملنے کا مقصد مفاہمت کے حصول میں فلسطینی تنظیموں کو مدد فراہم کرنا اور فلسطینی قومی اتفاق رائے کے معاملے کو مزید آگے کی جانب بڑھانا تھا۔
عزت رشق نے بتایا کہ دونوں جماعتوں نے مفاہمتی معاہدے کی شقوں پر عمل کے لیے تمام فلسطینی گروہوں کو بلانے پر اتفاق کر لیا ہے تاکہ اس مذاکراتی عمل میں تمام قومی جماعتوں کی شرکت یقنیی ہو جائے۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ خالد مشعل اور محمود عباس نے مفاہمتی معاہدے کی شقوں پر عمل کا میکنزم اور ٹائم فریم طے کرنے کے لیے اگلے ہفتے ایک ملاقات پر اتفاق کر لیا ہے۔ اسی طرح فروری کے آغاز میں تنظیم آزادی فلسطین کو فعال کرنے کی کمیٹی کے رہنماؤں کا ایک اجلاس بلانے پر بھی دونوں جماعتیں متفق ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حماس اور فتح کے وفود کے مابین یہ ماحول مثبت ماحول میں ہوئی اور دونوں کے مابین سابقہ طے کردہ تمام امور پر عمل کا طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق ہو گیا۔
الفتح اور حماس کے درمیان تقریباً دو سال پہلے مصالحت کا ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت نگران حکومت کا قیام اور اس کی مدد سے مئی سال دو ہزار بارہ میں نئے انتخابات کا انعقاد تھا۔تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین